ملالہ کی ’’سازش‘‘ کیسے ناکام بنائی جائے؟

میں دس اکتوبر کی دوپہر جب انٹرنیٹ پر آیا تو یہ خوش کن خبر پڑھنے کو ملی کہ پاکستان نے اپنی تاریخ کا دوسرا نوبل انعام جیتا ہے۔ خوشی کی یہ لہر تب افسردگی میں ڈھلنے لگی جب پہلے نوبل انعام یافتہ شخصیت کی طرح دوسری شخصیت بھی اپنے ھی لوگوں کے غیض و غضب کا نشانہ بنتی دکھائی دی۔ عجیب بحث تھی جو سوشل میڈیا پر ھر جگہ چل رھی تھی۔ جہاں جہاں انگریزی نام ملا، وھاں ملالہ کے لئے نیک تمنائیں اور مبارکباد کے الفاظ ملے اور جہاں جہاں پاکستانی نام ملے، وھاں بیشتر جگہوں پر ملالہ کو سخت الفاظ میں مطعون کیا گیا۔ اپنی یونی ورسٹی کے دوستوں، بالخصوص خواتین طلباء کے فیس بک سٹیٹس دیکھے تو گمان ھوا کہ پاکستان کے ساتھ کوئی بہت بڑا ظلم ھو گیا گے اور یہ کہ ملالہ کسی انسان کا نہیں بلکہ ایک نحوست کا نام ھے جسے اس کی اپنی ھم جنس بھی قبول کرنے کو تیار نہیں۔

ذھن چٹخنے لگا کہ خدایا اس سترہ سالہ لڑکی نے کسی کا ایسا کیا بگاڑ دیا جو سب ھی ھاتھ دھو کر پیچھے پڑے ھوئے ھیں۔ پھرخیال آیا کہ ھو سکتا ھے کہ میں ھی غلط ھوں اور ملالہ کے مخالفین درست ھی سوچ رھے ھوں۔ لہٰذا میں نے کچھ دیر کو ھار مان لی اور یہ تسلیم کر لیا کہ مغرب نے ملالہ کو امن کا نوبل انعام ایک سازش کے تحت دیا ھے اور یہ کہ یہ کم سن لڑکی عمرو عیار کی طرح چالاک، پھرتیلی اور آفت کی پرکالہ ھے۔ یہ ماننے کی دیر تھی کی میرے دماغ کے تمام بند دروازے کھل گئے اور پردہء ادراک پر گویا عقل و آگہی کا ایک ایسا سمندر بہنے لگا جسے میں نے جانے کب کا عقل و خرد کا جھانسہ دے کر صحرا میں بدل رکھا تھا۔

بقول حضرت اقبال، یہ عقل بڑی عیار ھے اور سو بھیس بدل لیتی ھے اور یہ کہ کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دینا چاھئیے۔ میں پہلے یہ سمجھتا رھا کہ عقل کو اس وقت تنہا چھوڑ دینا چاھئیے جب معاملہ کسی کی دراز زلفوں میں پناہ ڈھونڈنے کا ھو، مگر عمر کا یہ وہ حصہ ھے کہ اب نہ جنوں رھا اور نہ پری۔ لہٰذا، لازم تھا کہ اس مرد درویش کے اشعار سے نیا مفہوم کشید کیا جائے۔ حسن اتفاق دیکھئے کہ ابھی بانگ درا کا آخری صفحہ ختم ھی کیا تھا کہ انٹرنیٹ پر علامہ فضل اللہ کا وہ خطبہ سننے کو مل گیا جو انہوں نے ایک فوجی کو اپنے مبارک ھاتھوں سے زبح کرنے کے بعد ارشاد فرمایا تھا۔ خدا جانے وہ کیا کہہ رھے تھے کیونکہ زبان اجنبی نہ ھونے کے باوجود سمجھ سے باھر تھی ۔ کچھ دیر بعد الجزیرہ چینل لگایا تو وھاں جناب ابوبکر بغدادی کی کامیابیوں کی خبریں سننے کو ملیں۔

سو دوستو! یہاں سے میں نے آگہی کی کھڑکی بند کر کے ایک نئے سفر کا آغاز کیا۔ سچ کہتے ھیں کہ انسان عقل یعنی تعصب کا چشمہ اتار کر دیکھے تو ایسی ایسی حقیقتیں سمجھ میں آنے لگتی ھیں جو عام طور پر پردہء غیب میں ھی چھپی رھتی ھیں۔ جب یہ مان لیا کہ ملالہ کو دیا جانے والا نوبل انعام ایک سازش کا حصہ ھے تو اگلا مرحلہ ان اسباب کا جائزہ لینا تھا جو ھماری ترقی کی راہ میں رکاوٹ ھیں۔ لہٰذا، کافی غور وفکر، سوچ بچار اور دماغ لڑانے کے بعد اس سازش کا جو توڑ سمجھ میں آسکا، وہ من و عن پیش خدمت ھے۔

نمبر ایک: چونکہ یہ سازشی لڑکی خواتین کے لئے تعلیم، تعلیم پکارتی پھرتی ھے، یہ بات واضح ھے کہ ھمیں اس کے چکمے میں نہیں آنا چاھئیے اور فی الفور اپنی بہنوں، بیٹیوں کو اسکول، کالج اور یونی ورسٹیوں سے اٹھا لینا چاھئیے۔ جس روز لڑکیوں کے تدریسی اداروں میں ھو کا عالم چھا جائے گا، اس روز ملالہ کی سازش اپنی موت آپ مرنے لگے گی۔ ظلم تو دیکھئے کہ اس چٹکی جتنی لڑکی کی کمپین نے صرف صوبہ خیبر پختون خواہ میں دولاکھ بچوں کو تعلیم کے حصول کے لئے تحریک دی جن میں 75000 وہ لڑکیاں شامل ھیں جنہوں نے خیبر پختون خواہ میں پرائمری تعلیم کے حصول کے لئے سکول میں داخلہ تک لے لیا ھے۔ ذرا سوچئے تو ان ھزاروں لڑکیوں نے بھی اگر ملالہ کے نقش قدم پر چلنا شروع کردیا تو ھماری آنے والی نسلیں کتنی تعلیم یافتہ ھو جائیں گی اور یہ بات طے ھے کہ ملالہ کی سازش کی بنیادی کڑی یہی ھے کہ اس معاشرے میں تعلیم کو فروغ دیا جائے اور ھمیں یہ کسی صورت نہیں ھونے دینا چاھئیے۔ ملالہ کی تنظیم نے جہاں جہاں نئے سکول تعمیر کرائے ھیں، انہیں جلد از جلد بم دھماکوں میں مسمار کردینا چاھئیے۔

Malala-inspired

نمبر دوم: آپ کو معلوم ھی ھو گا کہ ملالہ نے نائجیریا میں مسیحی خواتین کے خلاف غیر انسانی سلوک کرنے والے بوکو حرام کے خلاف کافی کچھ بولا اور ان خواتین سے اظہار یکجہتی کیا۔ یہ سب بھی یقینی طور پر کسی سازش کا حصہ ھوگا، لہٰذا ھمیں اس کا توڑ کرنے کے لئے بوکو حرام کی طرح عملی میدان میں اتر کر عورتیں اغواء کرنے کا کام شروع کردینا چاھئیے۔ انہیں مال غنیمت قرار دے کر آپ ان کے ساتھ جو چاھے سلوک کرنا چاھیں، کر سکتے ھیں۔

Malala-boko-haram

نمبر سوم: یہ بات تو سب ھی جانتے ھیں کہ ملالہ نے تحریک طالبان پاکستان کے خلاف کافی کچھ لکھا اور یہ سب ناقابل معافی ھے۔ ھمیں اس کی تلافی کرنے کے لئے اپنے بچوں کو وزیرستان، افغانستان یا مشرق وسطیٰ بھیج کر خود کش حملہ آوروں کی نئی کھیپ تیار کرنی چاھئیے۔ جب ھمارے بچے کسی مسجد، امام بارگاہ، مزار یا بازار میں پھٹیں گے تو چشم زدن میں انہیں جنت کا پروانہ مل جائے گا۔ یہ اور بات کہ ھمیں ان کے بدن کا کوئی لوتھڑا تک نہ مل سکے، مگر ان باتوں کی فکر نہ کیجئے، بس یہ یقین رکھئے کہ ملالہ کی سازش کا توڑ کرنے کے لئے ھمیں یہ قربانی دینا ھوگی۔

نمبر چہارم: ملالہ کو اس بات کا بھی بہت رنج ھے کہ طالبان سوات میں بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلوانے دیتے تھے۔ اس کا اس سے بہتر انتقام اور کیا ھوسکتا ھے کہ ھم ملالہ سے مخاصمت کی بنا پر اپنے بچوں کو بھی پولیو کے قطرے نہ پینے دیں۔ ذرا سوچئے تو کہ وہ منظر کیسا روح پرور ھوگا جب آپ کا لخت جگر رینگ رینگ کر، ٹیڑھی ٹانگوں سے چلنے کی کوشش میں گر پڑے گا۔ فکر نہ کیجئے بیت اللہ محسود کے مطابق وہ قطرے حرام ھیں اور لولا لنگڑا ھونا بہر حال حرام قطرے پینے سے بہتر ھے۔ اور ویسے بھی اگر یہی قسمت کا لکھا ھے تو وہ قطرے کس کام کے؟ ھے نا؟

نمبر پنجم: سب سے خطرناک کام جو اس نو خیز لڑکی نے کیا ھے وہ یہ ھے کہ اس نے تن تنہا ھماری ساری عسکری کامیابیوں کو نظریاتی شکست دے ڈالی ھے۔ جب دیکھو، اس نے ایک ھی رٹ لگائی ھوتی ھے کہ ایک قلم، ایک کتاب اور ایک استاد دنیا بدل سکتے ھیں۔ حالانکہ ھماری سمجھ کے مطابق یہ بات ایک خود کش بمبار، ایک بارودی سرنگ اور ایک فتویٰ پر زیادہ صادر آتی ھے۔ ھمیں پہلی فرصت میں معاشرے سے قلم اور کتاب کا خاتمہ کردینا چاھئیے۔ ملک بھر کی لائبریریوں اور کتب خانوں کو نذر آتش کردینا چاھئیے اور قلم کی جگہ اپنے جوانوں کے ھاتھوں میں ریموٹ کنٹرول بم یا خود کش جیکٹ کو پھاڑنے والا آلہ تھما دینا چاھئیے۔

Malala-one-pen

نمبر ششم: ھمیں اس بات کا بھی احساس ھونا چاھئے کہ ملالہ کی سازشوں کا توڑ کرنے کے لئے ایک عظیم سرمایے کی ضرورت ھے۔ اس کے لئے بنک ڈکیتی، ھائی وے روبری اور اغواء برائے تاوان کے علاوہ کچھ بڑے بڑے ھاتھ مارنے کی بھی اشد ضرورت ھے۔ اگر ھمیں اس سب کے لئے بیرونی امداد مل سکے تو یہ غیبی مدد ھوگی۔ واضح رھے کہ نیک مقاصد کے لئے ڈالر میں ٹرانزیکشن نہ صرف جائز ھے بلکہ عین ضروری ھے۔ کیا یاد نہیں کہ ھم نے سن 80ء  کی دھائی میں ڈالروں کے ساتھ کیسا عمدہ جہاد کیا تھا۔ لہٰذا، جہاں سے جو مال ھاتھ لگے، اسے دونوں ھاتھوں سے سمیٹنا چاھئیے۔

نمبر ھفتم: یہ ایک پریشان کن بات ھے کہ اب بیرونی دنیا میں پاکستان کی پہچان ملالہ اور اس کو ملنے والے امن کے نوبل انعام کے زریعے ھوگی۔ دھشت گردوں نے برسوں کی قربانیاں دے کر یہ مقام حاصل کیا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی شناخت بم دھماکے، قتل و غارت اور شیخ اسامہ بن لادن بنے، مگر یہ تو سب کئے کرائے پر پانی پھرتا دکھائی دے رھا ھے۔ ھمیں ایسا لائحہ عمل ترتیب دینا ھوگا کہ پاکستان اور امن دو قطبین کی طرح پھر سے جدا جدا ھو جائیں۔

comparison

نمبر ھشتم: مسئلہ یہ بھی ھے کہ نئی نسل میں ایک کثیر تعداد ملالہ سے متاثر ھورھی ھے اور اسے اپنا آئیڈیل قرار دے رھی ھے۔ یہ بات پریشان کن ھے۔ اس لئے لازم ھے کہ پروپیگینڈاکا سہارا لے کر ابہام پھیلا کر ایسے نوجوانوں کو کنفیوز کیا جائے۔ مثلاََ ھم یہ شوشہ چھوڑ سکتے ھیں کہ ایدھی صاحب کو یہ انعام کیوں نہیں ملا؟ اسی طرح یہ بات بھی اٹھائی جا سکتی ھے کہ اتنی ھی امن پسند لڑکی ھے تو اس نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت پرشور کیوں نہیں مچایا یا یہ کہ ڈرون میں ھلاک ھونے والوں کے بارے میں بولتے ھوئے اسے سانپ کیوں سونگھ جاتا ھے؟ جی، کیا کہا آپ نے۔۔۔؟ یعنی ملالہ نے غزہ کے باسیوں کے لئے آواز بلند کی ھوئی ھے اور یہ بھی کہ امریکی صدر اوبامہ سے ملاقات میں اس نے ڈرون حملوں کے خلاف بھی بولا تھا۔ یہ تو کام الٹا ھو گیا۔ مگر فکر کی کوئی ضرورت نہیں، بس آپ پروپگینڈا کرتے جائیں، بھلا کس کو فرصت کے اس کی تحقیق کرے اور ویسے بھی اچھے مقصد کے لئے جھوٹ چل جاتا ھے۔ ساتھ ھی ساتھ یہ کوشش بھی کی جائے کہ فوٹو شاپ پر جعل سازی کرکے ایسی تصاویر بنائی جائیں جن کی تشہیر سے ملالہ کی شہرت کو نقصان پہنچے۔

اگر ھم سب نے یک جان ھو کر ان اھم نکات پر عمل کیا تو کوئی وجہ نہیں کہ کٹھ پتلی ملالہ اور اس کے بیرونی آقاؤں کے عزائم نہ صرف ناکام ھوں گے بلکہ اس کے بعد کوئی اور ملالہ ایسی جسارت نہیں کر سکے گی کہ عقل و شعور اورخواتین کے لئے تعلیم کی بات بھی اپنی زبان پر لا سکے۔ اس کے علاوہ ھمیں مزید جدید ہتھیاروں کی بھی ضرورت ھوگی تاکہ مستقبل میں ملالہ کی طرح کسی اور نہتی لڑکی پر کئے جانے والا حملہ ناکام نہ جائے۔ اور ھاں، ایک نہایت اھم بات۔۔۔ اور وہ یہ کہ ھمیں اپنے پیروکاروں کو صرف عربی پڑھنے اور ثواب کمانے تک ھی محدود رکھنا ھوگا، بصورت دیگر اگر کسی نے ترجمے میں یہ جان لیا کہ پہلی وحی یعنی ’’اقراء‘‘ کا کیا مطلب ھے تو ملالہ کی سازش کامیاب ھو جائے گی۔

Iqra

 (تحریر:سبز خزاں)

:مزید پڑھئے

نہتی ملالہ یوسف زئی سے نام نہاد دانشوروں کی محاذ آرائی

ملالہ کے لئے

8 thoughts on “ملالہ کی ’’سازش‘‘ کیسے ناکام بنائی جائے؟

  1. جو ملالہ کی مخالفت کررہے ہیں، ان کو مذہب اور کلچر کی حمایت حاصل ہے۔
    اس لیے روشنی پھیلانے کی کوشش بیکار ہے۔
    بہتر ہے کہ اس سرزمین سے ناطہ توڑ کر وہاں ہجرت کر جائیں جہاں آپ کے افکار کو سازشی نہ سمجھا جائے۔

  2. look @ CNN reporting : “malala yousafzai who survived attack from talibans” how lame is this how they pay tribute to malala`s struggle it seems like her acheivement is only that she got shot by taliban ? that is why some people hate hypocrisy of west media but malala comes under it her struggle is great she is brave n innocent, people are known by what the acheived and their struggles and her struggle was she stood up for women education but she is highlighted as “stood against taliban”

    • I wonder what hypocrisy are you pointing out here. Ain’t she survived the assassination attempt by TTP? If you read her diaries pointing out the brutalities of Taliban in Swat with pseudonym Gul Makai, you’ll find how courageously she stood up against Talibans who were the biggest hurdle for education. You jumped too quickly to conclusion, my friend. Take a pause. Not West or anyone else but religiously indoctrinated extremists and terrorists are the problems for us all.

      Please read the entire report of CNN here (http://edition.cnn.com/2014/07/14/world/africa/nigeria-boko-haram-malala/) and note that it was published on 15th July, 2014 — the time when she was not a Nobel Laureate.

      I thank you for visiting the blog and leaving your comment.

      • Ain’t she survived the assassination attempt by TTP? Nonsense..!!! I would just ask, who are sponsoring TTP, funding them, supporting them by latest fatal weapons??? If u don know then i tell u, the answer is, “The so-called supporters of world peace, the whole West, America, Israel and India…” In concrete terms and reality the world peace has been ruined by West, America, Israel and India…They have created the menace of TTP for our beloved homeland Pakistan.. Our Great religion ISLAM is the religion of peace and harmony… Our Holy Quran and the teachings of Muhammad (S.A.W.W) guides us for the education of both man and woman… NO so-called religion protects woman more than our beloved and true religion ISLAM… In ISLAM the woman has the rights of her own and deserves utmost respect..!!!!! Whereas in all other so-called religions a woman is considered just a toy for amusement.. So we need no ones prize and certificate, we are just required to understand our Great religion.. The TTP, the ISIS and Boko Haram etc are all being sponsored, funded and supported by the said terrorist nations particularly America, Israel and India,, JUST OPEN UR EYES..!!!!!!!!!!!!!!!!!!

  3. Pingback: پاکستانی میڈیا پر چلنے والی ملالہ مخالف مہم کا جواب – سبز خزاں

Leave a comment